ملک کی بڑی کاروباری شخصیات اور صنعت کاروں کا وزیراعظم کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار
ملک کی بڑی کاروباری شخصیات اور صنعت کاروں نے وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اور حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملاقات میں کاروباری برادری نے سرمایہ کاری کیلئے بہترین ماحول فراہم کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
ایس ایم تنویر پیٹرن انچیف یونائیٹڈ بزنس گروپ ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ملک میں اقتصادی اشاریے بہتر ہونے سے یہ احساس ہوا کہ آنے والا سال بہت اچھا ہوگا، صنعت کاری کیلئے طویل المیعاد پالیسیاں بنانا ہوں گی۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ جس دن افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی اور بجلی کی قیمت 9سینٹ پر آگئی اس سے اگلے دن سے کام شروع ہو جائے گا اور ملکی اقتصادی ترقی کی رفتار مزید تیز ہو جائے گی۔ ایس ایم تنویر نے کاٹن کی پیداوار بڑھانے سے متعلق وزیراعظم کی جانب سے ٹاسک فورس کے قیام کو بھی سراہا۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ 30 مارچ سے پہلے پہلے جتنی جلدی ممکن ہوسکے کپاس کی کاشت کی جائے، اس سے کاٹن کی پیداوار بیماریوں سے بھی بچ سکے گی اور کپاس کی پیداوار بھی بڑھے گی جس سے کاشتکار بھی زیادہ کمائیں گے، پچھلے سال کپاس کی پیداوار دس ملین گانٹھیں تھی اس سال پھر پانچ ملین گانٹھ ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ ایک ملین گانٹھ کا مطلب ایک ارب ڈالر ہے، اسی طرح پاکستان ہر سال ساڑھے چار ارب ڈالر کا کھانے کا تیل درآمد کرتا ہے ہم کیوں پاکستان میں اس کی کاشت نہیں بڑھاتے؟ اس سے پاکستان میں کھانے کے تیل کی مقامی پیداوار بڑھا کر اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے، صنعت کاری کے لیے طویل المیعاد پالسیاں ضروری ہیں اگر طویل المیعاد پالسیاں نہیں ہوتیں تو انڈسٹریلائزیشن نہیں ہوگی۔
چیئرمین نیسلے سید یاور علی نے کہا کہ پاکستان اس وقت درست سمت چل رہا ہے ملک کے پاس زراعت اور لائیو اسٹاک پر مشتمل دو گولڈ مائنز ہیں، دونوں ملک کی معاشی ترقی کیلئے انتہائی اہم ہیں، لائیو اسٹاک کا ملکی زراعت میں ساٹھ فیصد شیئر ہے، لائیو اسٹاک مصنوعات کی برآمدات کا بڑا سکوپ ہے، اگلے پانچ سال میں گوشت کی مد میں ایک ارب ڈالر جبکہ ڈیرہ مصنوعات کی مد میں پانچ ارب ڈالر کی برآمدات کی جاسکتی ہیں اس کیلئے ریشنل ٹیکس پالیسی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات کے دوران برآمدات کے فروغ اور برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کیلئے دس فیصد برآمدات بڑھانے والے برآمد کنندگان کو سپر ٹیکس کی مد میں ایک فیصد ریلیف دینے کی تجویز دی گئی۔
ملاقات میں کاروباری برادری نے حکومت کی جانب سے نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام اور گرین پاکستان انیشی ایٹو کی بھی تعریف کی۔ صنعت کاروں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کاروباری شعبوں کے نمائندوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں تاکہ معیشت کی ترقی کیلئے مزید بہتر پالیسیاں مرتب کی جاسکیں۔